حوصله نيوز
چشم وچراغ عالم اعظم گڑھ-قسط ہشتم


اعظم گڑھ کی سر زمین میں ادبی تنقید کو بھی کئی معتبر نام دیے ہیں۔ جن کے بغیر اردو تنقید کی تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی۔ شبلی تو تنقید کا ایک بڑا نام ہے ہی بعد میں خلیل الرحمن اعظمی، پروفیسر احتشام حسین جیسی شخصیتوں نے تنقیدی افق کو تابانی عطا کی اور اپنی تنقیدی نظریات سے اردو کے سرمایہ نقد میں گراں بہا اضافے کئے۔ پروفیسر خلیل الرحمن اعظمی کی کتاب اردو میں ترقی پسند تحریک ایک حوالہ جاتی حیثیت رکھتی ہے ۔ تومارکسی نقاد احتشام حسین کی کئی تنقیدی کتابیں ہیں جن میں وہ اپنے تنقیدی تشخص کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ تنقیدی جائزے ، روایت اور بغاوت ، ادب اور سماج، تنقید اور عملی تنقید ، ذوق ادب اور شعور، اردو دب کی تنقیدی تاریخ، یہ وہ کتابیں ہیں جن سے احتشام حسین کی سماجی تنقیدکے زاویے روشن ہوتے ہیں اور ان کی انفرادیت بھی واضح ہوتی ہے۔ انھوں نے ایک بہت اچھی بات لکھی ہے کہ قدیم ادب ہمارے لئے صرف ایک مقدس ترکے کی حیثیت سے قابل احترام نہیں ہے بلکہ اس میں فطرت اورسماج کی رجعت پسند طاقتوں پر قابو پانے کی جس جد وجہد کا مظاہر ہ شعوری یا غیر شعوری طور پر ہوتا ہے اس سے انسانی شعور کی تاریخ مرتب ہوتی ہے۔
منظر اعظمی بھی تنقید کا ایک بڑانام ہے۔ جن کی کتاب اردو ادب کے ارتقاء میں تحریکوں ا و رجحانوں کا حصہ عصری دانش گاہوں میں ماخذ اور مرجع کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر افغان اللہ خان(خالص پور) بھی اردو کے اہم ناقد ہیں۔ کورکھپور یونیور سٹی کے صدر شعبہ اردو سے انھوں نے فراق کی شاعری پر بہت وقیع کام کیا ہے۔طراز ظہیری ( غدر کے چشم دیدہ حالات) بھی ایک اہم کارنامہ ہے۔
اعظم گڑھ کی کچھ ایسی شخصیتیں بھی ہیں جنہوں نے دوسرے ملکوں کی زمین سخن کو آسماں کیا۔ ایسی شخصیتوں میں سبط حسن ، فہیم اعظمی، نجم الحسن رضوی، اور فضا اعظمی کے نام نمایاں ہیں۔
سبط حسن
سبط حسن 31جولائی 1916، 20اپریل 1986 ، اعظم گڑھ کے موضع انباری میں پیدا ہوئے تھے۔ جنہوں نے صحافت کی دنیا میں ایک الگ شناخت قائم کی اور ترقی پسند تحریک کے اہم ستون کی حیثیت سے انھوں نے جو خدمات انجام دی ہیں وہ نا قابل فراموش ہیں ۔ مختلف اخبارات اور رسائل سے ان کی وابستگی رہی ۔ بمبئی کرانیکل ، نیشنل ہیرالڈ، نیا پرچم، نیا ادب، پائنیر لکھنؤ، پیوسلس وار، قومی جنگ سے وابستہ رہے۔ امروز اور پاکستان ٹائمز کے کالم نگار کی حیثیت سے عوامی سطح پر مقبول ہوئے ہیں۔ سبط حسن لیل و نہا کے ایدیٹر بھی رہے۔ وہ مکمل طور پر ترقی پسند انہ نظریات کے حامل تھے۔ ان کی کتابوں میں موسی سے مارکس تک بہت مشہور ہوئی۔ اسکے علاوہ ماضی کے مزار کو بے پناہ مقبولیت ملی۔ ان کے علاوہ شہر نگار اں پاکستان میں تہذیب کا ارتقاء،انقلاب ایران ، افکار تازہ، ادب اور روشن خیالی ، سخن در سخن ،ان کی اہم کتابیں ہیں۔ سبط حسن کی حیثیت ایک دانشور صحافی کی حیثیت سے مسلم ہے۔ ان کی کتابوں سے جو روشنی کی کرنیں پھوٹی ہیں وہ تاریک زدہ معاشرے کوروشن کرنے کی قوت رکھتی ہیں۔


|| پہلا صفحہ || تعليم || سياست || جرائم؍حادثات || حق و انصاف || گائوں سماج || اچھي خبر || پرديس || ديني باتيں || کھيل || ادب || ديگر خبريں ||


HAUSLA.NET - 2024 ©